امیر خسرو

امیر خسرو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امیر خسرو
امیر خسرو
پس منظری معلومات
پیدائشی نامابو الحسن یمین الدین خسرو
پیدائش1253ء
پٹیالی، مغلیہ سلطنت
وفات1325
اصنافغزل، خیال، قوالی، رباعی، ترانہ
پیشےموسیقار، شاعر
امیر خسرو
پیدائش: 1253ء
وفات: 1325ء
فارسی اور ہندی شاعر۔ ماہر موسیقی ، ابوالحسن نام ، یمین الدولہ لقب۔ امیر خسرو عرف ۔ والد ایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی (آگرہ) میں سکونت اختیار کی۔ امیر خسرو یہیں پیدا ہوئے۔ ان کى والدہ ہندوستانی تھیں۔ کچھ عرصے بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا اور امیرخسرو نے سلطنت دہلی (خاندان غلمان، خليجی ، اورتغلق) کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا اور برصغیرمیں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔


صنف شاعری

خسرو نے ہر صنف شعر ، مثنوی ، قصیدہ ، غزل ، ہندی دوہے ،پہیلیاں ، گیت وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ غزل میں پانچ دیوان یادگارچھوڑے۔ ہندوستانی موسیقی میں ترانہ ، قول اور قلبانہ انہی کی ایجاد ہے۔ بعض ہندوستانی راگنیوں میں ہندوستانی پیوند لگائے۔ راگنی (ایمن کلیان) جو شام کے وقت گائی جاتی ہے ۔ انہی کی ایجاد ہے۔ کہتے یہ کہ ستار پر تیسرا تار آپ ہی نے چڑھایا۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید تھے۔ انھی کے قدموں میں دفن ہوئے۔

فارسی کلام کی مثالیں

اگر فردوس بر روے زمین است
همین است و همین است و همین است
کافر عشقم، مسلمانی مرا در کار نیست
هر رگ من تار گشته، حاجت زُنار نیست
از سر بالین من برخیز ای نادان طبیب
دردمند عشق را دارو به جز دیدار نیست
ناخدا بر کشتی ما گر نباشد، گو مباش!
ما خدا داریم ما ناخدا در کار نیست
خلق می‌گوید که خسرو بت‌پرستی می‌کند
آری! آری! می‌کنم! با خلق ما را کار نیست

ہندی میں دوہے[ترمیم]

ख़ुसरो दरिया प्रेम का, उलटी वा की धार,
जो उतरा सो डूब गया, जो डूबा सो पार.
خسرو دریا پریم کا، اُلٹی وا کی دھار
جو اترا سو ڈوب گیا ، ای پار
सेज वो सूनी देख के रोवुँ मैं दिन रैन,
पिया पिया मैं करत हूँ पहरों, पल भर सुख ना चैन.
سیج وہ سونی دیکھ کے روؤں میں دن رین
پیا پیا میں کرت ہوں پہروں، پل بھر سکھ نہ چین

موسیقی[ترمیم]

امیر خسرو شاعری سے ہی نہیں بلکہ موسیقی سے بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ ہندوستانی کلاسیکل موسیقی کے ایک اہیم شخصیت بھی مانے جاتے ہیں۔ کلاسیکل موسیقی کے اہم ساز طبلہ اور ستار انہی کی ایجاد مانی جاتی ہے۔ اور فن موسیقی کے اجزا جیسے خیال اور ترانہ بھی انہی کی ایجاد ہے۔

اردو کی ترویج

دنیا میں اردو کا پہلا شعر حضرت امیر خسرو ہی کی طرف منسوب ہے ۔ اس سلسلے میں اردو کے ابتدائی موجدین میں ان کا نام نمایاں ہے ۔

تصانیف

  • تحفۃ الصغر
  • وسطالحیات
  • غرۃال کمال
  • بقیہ نقیہ
  • قصہ چہار درویش
  • نہایۃالکمال
  • خرانالسادین
  • مفتاح الفتوح
  • مثنوی ذوالرانی-خضرخان
  • نوح سپہر
  • تغلق نامہ
  • خمسہ نظامی
  • اعجاز خسروی
  • خزائن الفتوح
  • افضل الفوائد
  • خالق باری
  • جواہر خسروی
  • لیلیٰ مجنو
  • آئنہ سکندری
  • ملا الانور
  • شیرین و خسرو

No comments:

Post a Comment